TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

تازہ ترین :

latest

شیخ رشید احمد اور ان کے بھائی نے لال حویلی والے حصے کی رجسٹری اچانک متروکہ وقف املاک میں جمع کرادی

 


راولپنڈی (پوٹھوہار  ون  ڈیجیٹل  ٹی وی) متروکہ وقف املاک بورڈکے ایڈمنسٹریٹرتنویر احمد کے روبرو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد اور ان کے بھائی  نے لال حویلی والے حصے کی رجسٹری اچانک متروکہ وقف املاک میں جمع کرادی جس کے بعد لال حویلی پر مبینہ غیر قانونی قبضے کا معاملہ ایک نیارخ اختیار کرنے لگایہ رجسٹری کی جانب سے پر لال حویلی سمیت 7یونٹس کا قبضہ واگزار کرانے کے لئے جاری بے دخلی کے نوٹس کے خلاف دائر اپیل میں شیخ رشید کے بھائی شیخ صدیق نے منگل کے روز جمع کروائی قبل ازیں شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق نے بوہڑ بازار میں واقع متروکہ وقف املاک کی جائیداد نمبرD-158 کی ریگولرائزیشن اور کرایہ داری کی درخواست ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو دے رکھی تھی جبکہ شیخ رشیداورشیخ صدیق ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر کو دوران سماعت رجسٹری جمع کرانے کے علاوہ تمام وارث اور ایف آر سی پیش کرنے میں ناکام رہے تھے تاہم اب شیخ صدیق نے 1987کی بنی رجسٹری ایڈمنسٹریٹر کو جمع کرا دی اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ جمع کروائی گئی رجسٹری اب رجسٹری محرر کو بھجوائی جائے گی تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ لال حویلی والے حصے کی رجسٹری کب اورکیسے بنی اور لال حویلی کی فروخت کے وقت کس نے بیان دیئے ذرائع کے مطابق متروکہ وقف املاک کی اراضی یا املاک نہ تو فروخت ہو سکتی ہیں نہ ہی ان کی رجسٹری بن سکتی ہے ذرائع کے مطابق شیخ صدیق لال حویلی والے حصہ D-158کی ریگولرائزیشن کیلئے اوقاف کو صرف 4 وارث پیش کر سکے تھے جبکہ شیخ صدیق اوقاف کی پراپرٹی سمجھ کر ٹرانسفر کرا رہے تھے ایک طرف شیخ صدیق نے ریگولرائزیشن اور کرایہ داری کی درخواست دی ہوئی تھی دوسری طرف اچانک سے رجسٹری جمع کرا دی گئی شیخ رشید اور ان کے بھائی نے عدالتی حکم پر25اکتوبر کو ایڈمنسٹریٹر کے روبرو اپیل دائر کی تھی Evacuee Trust properties (Management And Disposal) Act 1975کی سیکشن 16کے تحت دائراپیل میں متروکہ وقف املاک کے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر اور اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹرکو فریق بناتے ہوئے12اکتوبر کے احکامات کو چیلنج کیا گیا ہے سردار عبدالرازق خان ایڈووکیٹ کے ذریعے دائراپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شیخ صدیق بوہڑ بازار میں واقع پراپرٹی نمبرD-158کا قانونی مالک و قابض ہے اور یہ جائیداد رجسٹرڈ سیل ڈیڈ نمبر6381کے تحت 19اگست1987کو سب رجسٹرار راولپنڈی کے پاس رجسٹرڈ ہے جبکہ شیخ رشید احمد جائیداد نمبرD-158اور D-329کے ساتھ اس کے سب یونٹس نمبر،0218-0،-0 0221، 0222-0، 0225-0 اور0227-0 کا قانونی مالک و قابض ہے اور درخواست گزار نے تمام بقایا جات کی ادائیگی کے ساتھ یہ قبضہ حاصل کیا ہے قبل ازیں ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے 21نومبر2014کو یہ جائیداد خالی کرانے کا حکم جاری کیا جس کے خلاف درخواست گزار کی اپیل17اکتوبر2016کو خارج ہوئی جس پر درخواست گزار نے سیکریٹری وزارت مذہبی امور کے پاس نظر ثانی کی درخواست دائر کی جو 15جنوری2020کو دوبارہ سماعت کے لئے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹرکو بھجوائی گئی جہاں پر درخواست گزار نے یہ موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار مروجہ ایکٹ کے تحت تمام بقایا جات کی ادائیگی کے کر کے یہ اپنے نام منتقل کروانا چاہتا ہے لہٰذ اتمام بقایا جات اور ٹرانسفر فیس سمیت مجموعی واجبات سے درخواست گزار کو آگاہ کیا جائے لیکن پھر حکومت کی تبدیلی کے بعد ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے قبضہ واگزار کرانے کے نوٹس جاری کر دیئے جبکہ لال حویلی کو غیر قانونی طور پر اس کاروائی میں شامل کیا گیا جس پر درخواست گزار نے سول عدالت میں دعویٰ دائر کیا جو عدالتی دائرہ اختیار نہ ہونے کے باعث خارج ہو گیا اس خراج کے خلاف درخواست گزار نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپندی کی عدالت میں یکم اکتوبر کو اپیل دائر کی جس پر فریقین کو نوٹس جاری ہوئے اس دوران ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے غیر قانونی طور پر12اکتوبر کو لال حویلی سمیت ساتوں یونٹ خالی کرنے کے نوٹس جاری کر دیئے جس پر مذکورہ عدالت مین اپیل دائر کرنے پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خورشید عالم بھٹی نے 18اکتوبر کو حکم امتناعی جاری کر دیا اپیل میں کہا گیا ہے کہ لال حویلی کے نام سے بوہڑ بازار میں واقع جائیداد نمبرD-158قانونی طور پر درخواست گزار کی ملکیت ہے جس مین تمام قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا ہے اس طرح درخواست گزار کے خلاف بے دخلی کے غیر قانونی نوٹس جاری کئے گئے جبکہ لال حویلی سے ملحقہ چند کمروں پر مشتمل جائیداد شیخ صدیق کی قانونی ملکیت ہے اس طرح ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے سیکریٹری مذہبی امور کے احکامات کو بھی نظر انداز کیا حالانکہ ڈپٹی ایڈمنسٹریٹ اس بات کا پابند ہے کہ وہ درخواست گزار کو اس کے بقایا جاتا اور تمام فیسوں کے حساب کتاب سے آگاہ کرے اور واجبات کی ادائیگی کے لئے مہلت دے جبکہ قانون بھی اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ متروکہ وقف املاک کی کوئی بھی رہائشی یا کمرشل جائیداد کوئی بھی حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ ایڈمنسٹریٹرکی مقرر کردہ قیمت ادا کرے اپیل میں کہا گیا تھا کہ لال حویلی کے عقب میں ایک کمرہ شیخ صدیق کا تعمیر کردہ ہے متروکہ وقف املاک بورڈ کے 21جولائی1994کے نوٹیفکیشن کے مطابق 25سال تک کسی جائیداد پر مقیم شخص کا اس پر پہلاحق ہے اور اگر وہ دستیاب نہیں ہے تو اخبارات میں اشتہار کے بعد مجاز اتھارٹی اس جائیداد کو منتقل کر سکتی ہے اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اپیل کو سماعت کے لئے منظور کیا جائے 12اکتوبر2022کے آرڈرز کالعدم قرار دے کر درخواست گزار کو بقایا جات ادا کرنے کی اجازت دی جائے اور 12اکتوبر کے احکامات کو اپیل کے حتمی فیصلے تک معطل کیا جائے  یاد رہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی خورشید عالم بھٹی نے شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کو 15 دن میں متعلقہ فورم پر اپیل دائرکرنے کا حکم دیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں