کراچی: لندن سے چوری ہونے والی انتہائی مہنگی "بینٹلے ملسن" کار محکمہ کسٹم نے ڈی ایچ اے کراچی کے علاقے سے برآمد کرلی برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کی دی گئی معلومات پر کراچی میں لندن سے چوری ہونے والی گاڑی کی برآمدگی کے اس بے مثال واقعے نے ملک کی مختلف اداروں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں دستاویز کے مطابق برطانوی خفیہ ایجنسی نے CCE کراچی کو مصدقہ اطلاع بھیجی کہ لندن سے چوری ہونے والی ایک گرے رنگ کی بینٹلے ملسن وی 8 آٹومیٹک کار کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں کھڑی ہے دستاویز کے مطابق گاڑی کا VIN نمبر SCBBA63Y7FC001375 ہے اور اسکا انجن نمبر CKB304693 ہے۔ جواب میں سی سی ای کی ٹیم نے معلومات کی تصدیق کے لیے مذکورہ مقام پر کڑی نگرانی کی ہے اور تلاشی کے دوران محکمہ نے گاڑی برآمد کر لی جو گھر کے کار پورچ کے اندر کھڑی پائی گئی۔
گاڑی کو ہلکے سرمئی رنگ کے کپڑے سے کوور کرکے رکھا گیا تھا، کپڑا ہٹانے پر سرمئی رنگ کی بینٹلے ملسن کار برآمد ہوئی جس پر پاکستانی رجسٹریشن نمبر پلیٹ BRS-279(2020 Sindh) پائی گئی جبکہ سامنے سے سفید رنگ کی ہاتھ سے بنی نمبر پلیٹ BRS-279
ملی گاڑی کا چیسس نمبر لندن سے چوری ہونے والی گاڑی کی دی گئی تفصیلات سے سے مماثل تھا اور نتیجتاً محکمہ نے مذید تفتیش کیلئے مالک اور گاڑی کو تحویل میں لے لیا۔ابتدائی تحقیقات کے دوران گاڑی کے مالک نے انکشاف کیا کہ گاڑی اسے کسی اور شخص نے فروخت کی تھی، جس نے متعلقہ حکام سے تمام مطلوبہ دستاویزات کلیئر کرنے کی تمام ذمہ داریاں لی تھیں اس کی اطلاع پر محکمے نے مذکورہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا ہے، جس نے اپنا تعارف بروکر کے طور پر کرایا اور مرکزی مجرم کا نام ظاہر کیا، جو تاحال مفرور ہے محکمہ کسٹم کے ذرائع نے بتایا کہ اتنی مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی اور ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کی رسید درکار ہوتی ہے اور ان سب کے بغیر کار کا کراچی تک پہنچنا اور سندھ کی نمبر پلیٹ جاری ہونا محکموں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں